کچھ معجزے تقدیر کے ہونے کا منتظر ہے
کچھوا ابھی خرگوش کے سونے کا منتظر ہے
اس تیرگی سے اس لئے خائف نہیں کہ وہ
پر نور سحر کے طلوع ہونے کا منتظر ہے
کیونکر اسے گلہ رہے تقدیر کے مالک سے
جب کہ وہ ذات حق میں کھونے کا منتظر ہے
وہ اپنی خطاؤں پہ ابھی اشک بار یوں نہیں
اک رات کے سجدے میں دل دھونے کا منتظر ہے
عظمٰی وہ شب بیدار جاگتا ہے رات بھر کیوں
خواب عدم میں چین سے سونے کا منتظر ہے