کچھ وہ بھی ہے بد گماں سا
کچھ وقت کے بھی قصور ہیں
ہم آج بھی ہیں منتظر اسی مقام پر
چاھے اٹل اس کے کتنے اصول ہیں
روکتی ہی نہیں کہیں بھی نظریں
دیکھوں تو رنگوں میں اسکے روپ ہیں
عالم جنوں کا یہ حال ہے شام
کہ فرق مٹ گیا ہے ہجرو فراق کا
کہیں رہے وہ میرا ہو کے رہے
محبت کے ذاویے بھی خوب ہیں
دیوانگی کے عالم میں وہ نا آئے سامنے
کہ میرے سبھی محافظ کمزور ہیں