برسوں نہ سہی
صرف کچھ
پَل کے لیے
کاش
ہم تم مل کر
بنا لیتے
کچھ کل کے لیے
یوں تو
وعدے بہت کیے
سب نے
شریک غم ہونے کے
پھر جانے کیوں
ترستی رہی
بیوہ
آنچل کے لیے
زمانے بھر
کی سیاہ بختی
جانے کہاں سے
چھلک آئی
حسین سپنوں سے
سرمشار آنکھیں تو
بنی تھی
کاجل کے لیے
سنو
ممکن نہیں تو
نا ممکن بھی نہیں
کیوں نہ
ہم تم مل کر
ایسی جہد
کا آغاز کریں
کہ
بن جائیں یاد
َپل پَل کے لیے