کچھ کہنے کی جسارت کر رہی ہوں
فریاد اشکوں کی زبان سے بیان کرہی ہوں
دل پگھل جائے انکا ممکن تو نہیں ویسے
حال دل پتھر کی چٹان سے بیان کر رہی ہوں
آگہی کا روگ لگا ہے جب سے مجھے تو
درد کی ہر پرت کھول کر ان سے بیان کرہی ہوں
کہانی یہ میری پڑھ نہ پایا تھا اب تک کوئی
آج اسے سر محفل سب سے بیان کر رہی ہوں
انا کے بت کو گرا کر خودی کو مٹا کر اپنی
جینے کے نئے انداز کو ان سے بیان کر رہی ہوں