پیاسا صحرا فقط
آب زم زم کی چاہ نہیں کرتا
نمی کی خواہش نا تمام میں تپا رہتا ہے
ٹپکنے والا پانی
کھارا بھی تو ہو سکتا ہے
تھوڑی دیر کی کوند میں وہ
ناسق تو نہیں لگتا تھا
میں بلی کی خصلت لے کر پیدا نہیں ہوئی
اس کی انگلیاں ستار بدن پر مرتعش تھیں
اور اُس کے ہونٹوں سے رستا زہر
امرت کا مزہ دیتا تھا
میں نے تو خود فریب کھایا ہے
کہ پھوٹنے والا ہر اک چشمہ
میٹھا بھی نہیں ہو سکتا