کھا جائیں نہ چیلیں ہی بیابان میں آنکھیں
Poet: Rafiq Sandeelvi By: Rashid Sandeelvi, islamabadکھا جائیں نہ چیلیں ہی بیابان میں آنکھیں
رکھ لینا حفاظت سے قلمدان میں آنکھیں
خوشبو کی طرح پھیلی ہے کمرے میں بصارت
شب چھوڑ کیا کون یہ گلدان میں آنکھیں
کس طرز کی کاٹی گئیں فصلیں کہ نئے سال
گودام میں بازو ہیں تو کھلیان میں آنکھیں
گو میرے قدم شہر کی حد چھوڑ چکے ہیں
پھرتی ہیں ابھی تک تیرے دالان میں آنکھیں
نابینا جنم لیتی ہےاولا بھی اس کیش
جو نسل دیاکرتی ہے تاوان میں آنکھیں
More General Poetry







