کھلنے لگے ہیں پھول رخصت ہوا شباب
اس عہد میں ہونا تھا کیا یہ معجزہ جناب
بہکی ہوئی ہوا ہے مہکی ہوئی فضا ہے
اب کے خزاںً کے سارے منظر ہوئے نایاب
نظریں اٹھا کے جس کو دیکھا نہیں کسی نے
کہنے لگا اسے کوئی خورشید و ماہتاب
نیلے گگن پہ تتلیوں کے غول کی طرح
مہکی ہوا کے دوش پہ اڑتے ہوئے سحاب
کرنے لگے سرگوشی میری سماعتوں میں
کھِلنے لگے ہیں عظمٰی بے موسمی گلاب
کھلنے لگے ہیں پھول رخصت ہوا شباب
اس عہد میں ہونا تھا کیا یہ معجزہ جناب