کھلنے لگا ہے آپ ہی اپنا جنوں مجھے
لے لے نہ پھر لپیٹ میں تیرا فسوں مجھے
خودداریوں کے بل پہ گذاری ہے زندگی
میری ضرور تو نہ کرو سرنگوں مجھے
جی چاہتا ہے اپنے بھی بارے میں سوچ لوں
مل جاۓ زندگی میں جو تھوڑا سکوں مجھے
کچھ اُن کی نفرتوں میں چھپی چاہتیں بھی تھیں
اب کھولنا ہے سب پہ یہ رازِ دروُں مجھے
موندوں نہ ایک پل کو بھی آنکھیں یہ جی کرے
کرنے لگے ہیں خواب بہت بے سکوں مجھے
اپنا کسی کو کہنے سے ڈرنے لگا ہے دل
لے آیا کس مقام پہ اپنا ہی خوں مجھے
کہہ کر گیا تھا جو کہ کبھی لوٹ آئے گا
ہے اس کا انتظار یہ کیسے کہوں ، مجھے