دور ہوئے جس دن تم مجھ سے
اس سے پہلے
کہ تم
میری یادوں کے تصویر کدے سے باہر نکلو
اس سے پہلے
کہ تم
چھوڑ کے ہاتھ مرا
اس خالی ہاتھ کے لمس کو سونگھو
اس سے پہلے
کہ تم
مجھ کو ایک دفعہ بھی پلٹ کے دیکھو
اس سے پہلے
کہ تم
میرے اور تمھارے خوابوں کی دنیا سے نکلو
اس سے پہلے
کہ تم
مجھے بھلادینے کی دُھن میں جاناں
اور کسی سے ناتا جوڑو
کھوجاؤں گا
خود کو بھی ڈھونڈے نہ ملوں گا
یوں معدوم میں ہوجاؤں
جیسے کوئی ویران جزیرہ
پانی میں گُم ہوجاتا ہے
ریگستان کا ٹیلا کوئی
کھوجاتا ہے تیز ہوا میں
فلک میں تاباں کوئی ستارہ
ٹوٹ بکھر جاتا ہے فضا میں
جیسے اُجڑے پیڑ کا پنچھی
اُڑے تو پھر واپس نہ آئے
جیسے سمے کی لہر میں لمحہ
بہے تو پھر واپس نہ آئے
جیسے رات کے اندھیارے میں
دن کا اُجالا کھوجاتا ہے
جیسے کوئی مرنے والا
اوڑھ کے مٹی سوجاتا ہے
میں بھی یوں گُم ہوجاؤں گا
کھوجاؤں گا
ریت پہ راہ بناؤں گا میں
مل نہ سکیں گے نقش پا بھی
اتنی دور چلا جاؤں گا
جہاں نہ پہنچے کوئی سدا بھی
اپنے سارے لفظ جلاکر
نقش کھرچ کے سارے اپنے
اپنے سارے عکس مٹا کر
بُھولی کہانی ہوجاؤں گا
کھوجاؤں گا