کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ
Poet: UA By: UA, Lahoreہر اک بات کو قہقہوں میں اڑانا
کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ
صبح سویرے باغوں میں جانا
پھولوں کی ہمراہی میں مسکرانا
پانی پہ کاغذ کی کشتی چلانا
ہر اک بات کو قہقہوں میں اڑانا
کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ
وہ جھولے پنگوڑے غبارے ہمارے
کہاں رہ گئے جانے سارے کے سارے
لئے ہاتھوں میں ہاتھ وہ آنا جانا
وہ گلیوں بازاروں کے چکر لگانا
زمیں پر پڑی ریت کے گھر بنانا
ہر اک بات کو قہقہوں میں اڑانا
کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ
وہ چیونگم سپاری چباتے ہوئے
کبھی منھ میں ٹافی دباتے ہوئے
سبھی دوستوں کو خوشی سے دکھانا
اکیلے نہیں سب کو مل کے کھلانا
ہر اک بات کو قہقہوں میں اڑانا
کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ
عجب ہی مزہ تھا ہر اک بات میں
اٹھلایا کرتے تھے برسات میں
وہ بچوں کا سڑکوں پہ جا کر نہانا
کھڑے پانی سے وہ چھینٹے اڑانا
ہر ایک بات کو قہقہوں میں اڑانا
کہاں کھو گیا بچپنے کا زمانہ







