کہا تو ہے مگر کہو کہ سن بھی پاؤ گے
مجھ سے سََنی بات پھر کسے سناؤ گے
بن کہے سمجھو تو سمجھ لو ہماری بات
لفظوں کی الجھنیں کہاں تک سلجھاؤ گے
رہنے بھی دو یہ بات اسے چھوڑو اب یہیں
کیا کیا کہیں گے ہم تمہیں، تم کیا بتاؤ گے
زندگی کی مختصر طویل داستاں، میرا بیاں
سنو گے تو اشکوں کو نہیں روک پاؤ گے
عظمٰی جو ستم ہم نے اپنی جان پہ سہے
تمہیں نہیں بتائیں گے تم سہہ نہ پاؤ گے