کہنے میں ہمیں ایسا کوئی عار نہیں ہے
دنیا میں کوئی اپنا طلب گار نہیں ہے
کیوں دل کی تسلی کے لئے دل کو تسلی دیں
سچ بات ہے کسی کو ہم سے پیار نہیں ہے
سو طرح سے دنیا کو آزما لیا ہم نے
ہم کیا کریں اب کوئی اپنا یار نہیں ہے
اپنی ہی موج میں چلے جاتے ہیں زینہار
جو روک لے وہ سامنے دیوار نہیں ہے
عظمٰی نہیں معلوم یہ کیا مقام ہے
اپنا دیکھا بھالا یہ دیار نہیں ہے