Add Poetry

کہوں کہ نہ کہوں

Poet: UA By: UA, Lahore

تم سے کروں کہ چپ رہوں اک بات میرے دل میں ہے
کہو کہوں کہ نہ کہوں جو بات میرے دل میں ہے

کئی برسوں سے وہ جو خود سے کہے جاتا ہوں
تمہیں بتادوں میں ذرا جو بات میرے دل میں ہے

وہ ایک خواب جو برسوں میں پورا نہ ہوا
مکمل بھی نہیں ہوا اور نہ ہی ادھورا ہوا

وہ جو حسرت ایک حسرت میں ڈوبی رات ہے
وہ جو ادھوری سی اس رات کی اک بات ہے

وہی حسرت میں ڈوبی رات ادھوری سی وہ بات
جو اب تک میرے دل میں ہے

تم سے کروں کہ چپ رہوں اک بات میرے دل میں ہے
کہو کہوں کہ نہ کہوں جو بات میرے دل میں ہے

کئی برسوں سے وہ جو خود سے کہے جاتا ہوں
تمہیں بتادوں میں ذرا جو بات میرے دل میں ہے

کہاقنی بسوں پرانی سی مگر بہت قدیم نہیں
بس عام سی ہے کوئی زیادہ بہت عظیم نہیں

کسی شکاری کہ چنگل میں کوئی طائر تھا
بہت معصوم سا شکستہ اور گھائل تھا

بڑی حسرت سے دیکھتا تھا آسماں کی طرف
کبھی صیاد کی آنکھوں میں تکتا اس کا ظرف

اسی لمحہ کہیں سے روشنی ابھر آئی
امید آس بندھی اور آنکھ بھر آئی

ابھی اس روشنی کی سمت جھنکنے کو ہی تھا
پرندہ روشنی کا ہاتھ تھامنے ہی کو تھا

کہ آنکھ کھل گئی منظر نظر سے محو ہوا
بنا تکمیل کے آنکھوں سے خواب محو ہوا

نظر ابھی تلک بس ایک جستجو میں ہے
یہی ذرا سی بات ہے جو اب بھی دل میں ہے

پرندہ خواب روشنی وہ رات دل میں ہے
اسی چمکتی روشنی کی آرزو میں ہے

تم سے کروں کہ چپ رہوں اک بات میرے دل میں ہے
کہو کہوں کہ نہ کہوں جو بات میرے دل میں ہے

کئی برسوں سے وہ جو خود سے کہے جاتا ہوں
تمہیں بتادوں میں ذرا جو بات میرے دل میں ہے

Rate it:
Views: 333
27 Jul, 2011
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets