کہیں بھی چین نہ آئے یہ کیسی بیقراری ہے
کہیں دل چین نہ پائے یہ کیسی بیقراری ہے
زندگی ساکت و جامد ہے لیکن مرتعش بھی ہے
سکوں میں ارتعاش آمیزی کیسی بیقراری ہے
نظر اک دائرے میں ہے مگر حرکت میں رہتی ہے
وجود ساکن و جامد کے اندر بیقراری ہے
یہ کیسی بیقراری ہے جو اک مرکز پہ ٹھہری ہے
اس ٹھہراؤ میں آخر یہ کیسی انوکھی بیقراری ہے
میرے خاموش لفظوں کی کہانی جاننے والوں
تمہی کہہ دو میرے لفظوں میں کیسی بیقراری ہے
کوئی مجھ کو بتا دے کہ قرار دل کو کیا ہوا
کوئی کچھ تو بتا دے کیوں یہ ایسی بیقراری ہے
کوئی تو یہ جانتا ہوگا کہ قرار دل کو کیا ہوا
کوئی کچھ تو بتا دے کیوں یہ ایسی بیقراری ہے
کسی کو کیا خبر کوئی کسی کو کیا بتائے گا
کسی کو کیا پتہ کہ کس کو کیسی بیقراری ہے
میرا دل میرے پہلو میں بہت سکوں سے رہتا ہے
مگر لگتا ہے دل کی دھڑکنوں میں ییقراری ہے
مجھے میرا ہی سایا عظمٰی ایسے گھیرے رکھتا ہے
میری بابت میرے سائے کو جیسے بیقراری ہے