کہیں دوپہر سہ پہر کاٹ دے
خدایا ! مری رات گھر کاٹ دے
ملے جس قدر اس قدر کاٹ دے
شکایت کے سارے شجر کاٹ دے
وہ سائنس کا بھی پیمبر ہوا
جو انگلی سے آدھا قمر کاٹ دے
سبھی چینلوں کو ہے رشوت ملی
مخالف جو ہو وہ خبر کاٹ دے
اگر بالمقابل ہو موجِ بلا
تو مشکل نہیں اس کا سر کاٹ دے
ذرا سوچ ماں کا سہارا ہے تو
ضعیفی وہ کیوں دربدر کاٹ دے
مجاہد مجاہد مجاہد ہے تو
تو ہی بڑھ کے ظالم کا سر کاٹ دے