کہیں کوئی شیشہ ٹوٹا
اور میں بکھر گیا
کسی کو خائف دیکھا
اور میرا دل ڈر گیا
کسی کے دل پہ زخم لگا
میں اپنے اندر مر گیا
کسی کی چشم نم کا غم
میری نگاہ میں ابھر گیا
کرب کسی کی روح کا
میرے اندر اتر گیا
کسی کے رنج و الم کا لمحہ
گویا مجھ پہ گزر گیا
حساس طبیعت کا اثر
مجھے سودائی کر گیا
کہیں کوئی شیشہ ٹوٹا
اور میں بکھر گیا