میں بیٹی بن کر آئ ہوں
ماں باپ کے جیون میں
بسیرا ہے آج کل میرا
کسی اور کے آنگن میں
کیوں میرے خدا نے
ایسی رسم بنائی ہو گی
سب کہتے ہیں
آج نہیں تو کل
تو پرائی ہو گی
دے کر جنم
پال پوس کر
جس نے ہیمں بڑا کیا
اور وقت آیا
تو اُنہی ہاتھوں سے
الوداع کیا
بیٹی
اِسے سمجھ کر
اپنی قسمت
اپنے جیون کی
بنا دیتی ہے
ابلیشاہ
ایک آٹوٹ بدن کی
کیوں
یہ رشتہ ہمارا
اتنا عجیب ہوتا ہے
کیا بس یہی ہم بیٹیوں کا نصیب ہو تا ہے
بیٹی سے
آنگن مہک اُٹھتا ہے گھر چہک اُٹھتا ہے
جب بیٹی اُس میں ٹہلتی ہے
بن بیٹی گھر ہوتا ہے
ایسا جیسے
دیپ بنا بتی ہے
مسعود
سچے ہیں یہ سب بول
بیٹی ہوتی ہے بہت انمول