کیا خبر تھی دوستوں یہ حادثہ ہو جائے گا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

کیا خبر تھی دوستوں یہ حادثہ ہو جائے گا
میرے دل کو توڑ کر وہ غیر کا ہو جائے گا

جان سے زیادہ جسے چاہا تھا میں نے دوستوں
یہ نہیں سوچا تھا وہ پل میں جدا ہو جائے گا

پیار تو کر لو مگر اے دوستوں یہ جان لو
دیکھتے ہی دیکھتے وہ بے وفا ہو جائے گا

چاہیں جتنا پوج لو لیکن حقیقت ہے یہی
راہ کا پتّھر بھلا کیسے خدا ہو جائے گا

کون دشمن ہے وفا کا کون ہے جانِ وفا
آج لو اس بات کا بھی فیصلہ ہو جائے گا

اپنے مولا پر بھروسہ کیجیے اے دوستوں
چل پڑوگے تم جدھر خود راستہ ہو جائے گا

اب خدا کے واسطے نہ عشق کا چرچہ کرو
زخم پھر وشمہ کوئی دل کا ہرا ہو جائے گا

Rate it:
Views: 982
03 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL