میں کیا لکھوں کیا نہ لکھوں
میں یہ لکھوں یا وہ لکھوں
سہنے کو بہت کچھ باقی ہے
کہنے کو بہت کچھ باقی ہے
پڑھنے کو بہت کچھ باقی ہے
لکھنے کو بہت کچھ باقی ہے
خوشیوں کی طرح دَکھ بی تو
دنیا میں ملا ہی کرتے ہیں
اشکوں کی طرح سے مَسکانیں
چہروں پہ کِھلا ہی کرتی ہیں
وارداتتیں حلات و وقوعے
نوحوں میں ڈھلا بھی کرتے ہیں
جذبات و تخیل خواب کبھی
گیتوں میں ڈھلا بھی کرتے ہیں
کیا ذکر کروں کیا فکر کروں
کس کو چَنوں کیا رہنے دوں
سوچتی ہوں میں کیا سوچوں
کیا میں کہوں اور کیا نہ کہوں
میں کیا لکھوں کیا نہ لکھوں
میں یہ لکھوں یا وہ لکھوں