کیا موت بھی ملے گی

Poet: UA By: UA, Lahore

اثر ہوگا کبھی نہ کبھی میری پکار میں
آئے گا سوز و ساز بھی میری پکار میں

میرے مسیحا آ کہ تن میں جان نہ رہی
مدت سے ہوں بیمار تیرے انتظار میں

دل کی ہر دھڑکن پہ تیرا نام لکھا ہے
اور بصارت بھی رہتی ہے انتظار میں

دل کی روانیاں پریشاں ہو کے پوچھتی ہیں
کب جیئے کتنا جیئے کوئی ایسے انتظار میں

ہم آج تک جیتے رہے بس انتطار میں
کیا موت بھی ملے گی ہمیں انتطار میں

 

Rate it:
Views: 595
11 Feb, 2009