یہ نئے سال کا سوال ہوگا
کیا میرا دیس بھی خوشحال ہوگا
اڑتی اڑتی سی خبر آئی ہے
سنا ہے کل سے نیا سال ہوگا
جونہی آغاز نیا سال ہو گا
پھر میرے دل کا عجب حال ہوگا
پھر سے اکبار سال نو کی صبح
سال کہنہ کا پھر خیال ہو گا
بھولی بسری ہوئی کچھ یادوں کا
جان پہ میری پھر وبال ہوگا
دل کو یہ وسوسے ستائیں گے
اور کیا اس زمیں کا حال ہوگا
رات بھر بدحواسی میں مدہوش
بے سر و پا کہیں دھمال ہوگا
کہیں خوشیوں کا انتظار ہوگا
اور کوئی غم سے پر ملال ہوگا
اس طرح بھی کہیں کہیں عظمٰی
نئی سحر کا استقبال ہوگا
یہ نئے سال کا سوال ہوگا
کیا میرا دیس بھی خوشحال ہوگا