کیا کروں میں اداس رہتا ہوں
رنج کے آس پاس رہتا ہوں
چاہتا ہوں کہ مسکراؤں بہت
میں اپنے آپ کو ہنساؤں بہت
بھول جاؤن جہاں کے سارے غم
آنکھ میں نہ رہے غموں کا نم
کیا کروں میرا بس نہیں چلتا
غم کا سایا ڈھلے نہیں ڈھلتا
مبتلا حسر و یاس رہتا ہوں
میں بہت ہی اداس رہتا ہوں
رنج کے آس پاس رہتا ہوں
کیا کروں میں اداس رہتا ہوں