کتنی نست تھی اسی شہر سے تیرے ہوتے آج جس شہر میں ٹھہرا ہوں میں مہماں ہو کر گر محبت ہے خطا اس کا خطا وار ہوں میں کیسے ہوتا میں فرشتہ کوئی انساں ہو کر