کیوں اکثر
Poet: محمد یوسف راہی By: محمد یوسف راهی, Karachiوہ میرے پاس نہیں ہے پھر بھی نہ جانے کیوں اکثر
وہ ہر جگہ میرے ساتھ ہے لگتا ہے مجھے یوں اکثر
صبح سے شام تک کئی چہرے گزرجاتے ہیں سامنے سے
ہر چہرے میں اس کا ہی چہرہ نظر آتا ہے کیوں اکثر
وہ جب سے گیا ہے روٹھ کر میری زندگی سے یاروں
اپنے آپ کو ادھورا سا محسوس کرنے لگا ہوں اکثر
نہ جانے کس بات پر خفا ہے وہ مجھ سے اب تک یاروں
تنہائی میں بیٹھا بس یہ ہی میں سوچتا رہتا ہوں اکثر
وہ جہاں بھی رہے خوش رہے یہ ہی دعا ہے رہی کی
جب بھی اٹھے یہ ہاتھ میرے تو مانگی ہے دعا یوں اکثر
More General Poetry






