جب تم ہی نہ دیکھو تو سنگھار کیوں کروں
کسی اور کا بھلا میں انتظار کیوں کروں
میرا حسن بکھر رہا ہے تو بکھرنے دو
یہ جیون ادھورا گزر رہا ہے تو گزرنے دو
میں اپنے دل کے ٹکڑے ہزار کیوں کروں
اپنے دل کا سودا بیچ بازار کیوں کروں
جب تم ہی نہ دیکھو تو سنگھار کیوں کروں
کسی اور کا بھلا میں انتظار کیوں کروں
تم میرے نہیں ہو سکتے تو کیا ہوا
مجھے اپنا نہیں کہہ سکتے تو کیا ہوا
پھر میری تنہائی کا تمہیں ملال کیوں ہو
میرے ادھورے پن کا خیال کیوں ہو
میں تم سے یہ تقاضا بار بار کیوں کروں
اس خیال پر ملال پہ میں تکرار کیوں کروں
جب تم ہی نہ دیکھو تو سنگھار کیوں کروں
کسی اور کا بھلا میں انتظار کیوں کروں