کیوں ہر کسی پر اعتبار ہم کرنے لگتے ہیں
اور ہر کسی کو اپنا ہم سمجھنے لگتے ہیں
کسی کی ایک مسکراہٹ پر نہ جانے کیوں
دل کے سارے راز بس ہم کھولنے لگتے ہیں
اعتبار کے قابل کہاں ہیں اس دور کے لوگ
بھروسہ کرو تو بھروسہ بھی توڑنے لگتے ہیں
پہلے تو جان بھی لٹا دیتے تھے ایک بھروسے پر
اب دیکھتے ہی لوگ جان چهڑانے لگتے ہیں
ہم تو ٹهرے سیدھے سادے بھولے بھالے لوگ
ہر ایک کی باتوں میں جلد ہی آنے لگتے ہیں
بھروسے اور اعتبار کی بڑی اہمیت ہے راہی
ان کے بنارشتے بھی سارے دھندلانے لگتے ہیں