کیوں ہم اس کی محبت میں بڑھتے ہی چلے گئے
جو غیر تو نہ تھا مگر تکلیف دیتا ہی چلا گیا
کیوں نا فرق پڑا اس کو میری جدائی سے
ہم روتے رہے اور وہ تماشا دیکھتا ہی چلا گیا
کیوں نہ کرتے گلہ ہم اس سے اپنا سمجھ کر
کہ جو خدا حافظ کہہ کر چلتا ہی چلا گیا
کیوں نہ وہ سمجھا کہ محبت کیا ہوتی ہے
بس وہی عبادت ہے جسے وہ قضا کرتا ہی چلا گیا
کیوں یاد ہے اس کی ساتھ اب بھی سایہ بن کر
وہ جو جاتے ہوۓ آخری چراغ بھی بجھاتا ہی چلا گیا