گرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

گرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا
ایک دن میں بھی نصابوں میں نظر آؤں گا

مجھ سے ملنے کو بھی ترسیں گے یہ احباب مرے
جب میں مٹی کے حجابوں میں نظر آؤں گا

میری محفل میں کمی سب کو ہی تڑپاۓ گی
میں سوالوں نہ جوابوں میں نظر آؤں گا

ایک دن مجھ سے ہی منسوب وفائیں ہوں گی
میں محبت کی کتابوں میں نظر آؤں گا

عین ممکن ہے اگر ہجر نے تڑپایا تو
ڈوبتا میں بھی شرابوں میں نظر آؤں گا

بس یہی کہہ کے تو اس نے مرا دل توڑ دیا
کل سے میں تجھ کو نقابوں میں نظر آؤں گا

ارے پاگل مجھے کھنڈرات میں کیوں ڈھونڈتے ہو
میں جو ہوں پھول ، گلابوں میں نظر آؤں گا

میں نے سوچا بھی نہ تھا یار ترے ہجر میں، میں
ایک دن اتنے عذابوں میں نظر آؤں گا

جب بھی تم دل سے پکارو گے کہاں ہو باقرؔ
تجھ کو اے یار میں خوابوں میں نظر آؤں گا.
.

Rate it:
Views: 913
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL