گر چاہتا ہے تو بھی نہ دنیا خفا رہے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

گر چاہتا ہے تو بھی نہ دنیا خفا رہے
بہتر ہے اپنے درمیاں یہ فاصلہ رہے

تصویرِ حسنِ یار کو لے جاؤں کس طرف
جب سامنے نہ حسرتوں کا آئینہ رہے

شکوہ نہیں کہ دنیا میں بدنام ہم ہوئے
ہے ماجرا کہ مر کے بھی تم پر فدا رہے

ہوش و حواس لٹ گئے جن کے سرور میں
افسوس وہ نہ میکدے میں دلربا رہے

تتلی! تمہارے حسن کو خوشبو کا واسطہ
گلشن میں تیری دید کا منظر سدا رہے

تشنہ خیالِ یار میں مردہ رہی حیات
وشمہ یہ ہم پہ عشق کے الزام کیا رہے

Rate it:
Views: 338
08 May, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL