گزر گیا سامنے سے کوئی کارواں جیسے
Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabadبرسوں کی یہ خانہ ویرانی ہے
 آباد ہو دل کا جہاں کیسے
 
 اک چراغ جو جل جائے تو دیکھنا
 شیش محل میں ہوتا ہے چراغاں کیسے
 
 پرپیچ گلیاں ہیں خواہشات کی
 رستہ بھولتی ہے عقل حیراں کیسے
 
 اس گنبد سے بازگشت جاتی نہیں
 ایک لفظ ہوتا ہے دیکھو بیاں کیسے
 
 کوئی حرف شیریں تیرے لبوں سے
 بنتا ہے دیکھو نغمہ جاں کیسے
 
 گر یہ قابو میں ہے ضبط کے اب تک
 ذرا چھیڑو تو بہتا ہے سیل رواں کیسے
 
 تیری یاد نے سہارا دیا دل کو آج
 سرراہ مل جائے کوئی مہرباں جیسے
 
 بیتی ہوئی باتیں یوں یاد آئیں
 گزر گیا سامنے سے کوئی کارواں جیسے
More Sad Poetry






