گل ہی نہیں صلیب پہ سارا چمن چڑھا
Poet: Rafiq Sandeelvi By: Rashid Sandeelvi, islamabadگل ہی نہیں صلیب پہ سارا چمن چڑھا
کن فرقتوں کی بھینٹ مارا تن بدن چڑھا
جو جیتے جی برہنہ ہیں ان کو لباس دے
قبروں پہ چادروں کے نہ رنگیں کفن چڑھا
مر جائے یوں نہ ہو تیرے اندر کا آدمی
سوچوں کی سیڑھیوں پہ نہ اتنی گھٹن چڑھا
سرما کی رات گھر کے دریچے نہ بند کر
نخل بدن پہ چاند کی پہلی کرن چڑھا
More General Poetry






