گمنام اجنبی، گمنام اجنبی
تم کون ہو کہو اک بار تو کبھی
کس دیس سے آئے ہو
کس دیس میں جانا ہے
کس در پہ بسیرا ہے
کیا تیرا ٹھکانہ ہے
تم کون ہو کہو اک بار تو کبھی
گمنام اجنبی، گمنام اجنبی
جب سے یہاں آئے ہو
گم صم نظر آئے ہو
ہونٹوں پہ چپ لگی ہے
کیسی پریشانی ہے
چہرے پہ حیرانی ہے
آنکھوں میں کہانی ہے
آنکھوں کی کہانی کہو
کبھی اپنی زبانی کہو
آنکھوں میں تیرتے ہوئے حیرت کے یہ سائے
اپنوں کو چھوڑ آ گئے کیوں دیس پرائے
چپ چاپ سہہ رہے ہو
کیسی ہے یہ حیرانی
کیا ہے یہ پریشانی
تم کون ہو کیا نام ہے
آئے ہو کس جہاں سے
اک بار کھل کے کہہ دو
کبھی اپنی تم کہانی
گمنام اجنبی، گمنام اجنبی