گناہ کرتا ہوں تو پھر عذاب ہوتا ہے
کسی کی کرتا مدد ہوں ثواب ہوتا ہے
حسیں حسین تو چہرہ گلاب ہوتا ہے
کہ ایسے لگتا ہے کے ماہتاب ہوتا ہے
مرا بھی یار کسی سے نہیں ہے حسن میں کم
حجاب میں ہی چھپا حسن شباب ہوتا ہے
یہ منحصر ہے سبھی کچھ خلوص نیت پر
کسی سے پیار بھی کرنا ثواب ہوتا ہے
بچھڑ گیا تو ہوا مسلسل ہی ایسا
مرے تو پاس مرا ہی جناب ہوتا ہے
خیال آتے ہیں شہزاد روز دن ہی نئے
مرا تو پورا نہیں کوئی خواب ہوتا ہے