سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
شام و سحر تیری یاد ستائے
رات میں نیند دن میں چین نہ آئے
کوئی نظارہ دل کو نہ بھائے
پھولوں کی خوشبو دل نہ لبھائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
ہم بیٹھے ہیں دیپ جلائے
شام ڈھلی پر تم نہ آئے
دل کا دیا نہ بجھنے پائے
تم نہ آؤ جیون گزر جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
مانگوں دعائیں ملن رت آئے
شب تنہائی دل کو جلائے
آجاؤ تم کو یہ دل بلائے
دل کی آس ٹوٹ نہ پائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
راہوں میں پلکیں بچھائے
ہم بیٹھے ہیں آس لگائے
دل میں تیری یاد بسائے
سانس کی ڈوری ٹوٹ نہ جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
پیاسے نینان نیر بہائیں
تم جو آؤ دل کھل جائے
دروازے کی ہر آہٹ پر
دل چونکا پر تم نہ آئے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے
سہی نہ جائے سہی نہ جائے
اب تو یہ جدائی سہی نہ جائے