ھم ایسے ھجرزادوں کو خبر کیا بزم عالم کی
ردائے ھجر اوڑھی سوگئے آغوش میں غم کی
ھمارے دل کے زخموں کا مداوا ھونھیں سکتا
نمک چھڑکامسیحانے ضرورت جب تھی مرھم کی
تمازت دھوپ کی بھڑتےھی اڑھ جاتی ھےگلشن سے
شکایت کی گلوں نے آج پھرسورج سے شبنم کی
قفس میں قید تھے اے لون غم اتنے نہ تھےہم کو
رھا ھم کیا ھوئے کچھ اور شدت بھڑ گئ غم کی