ھے یہ حقیقت یا تخیّل کی چالاکی
ھیں آج کے انساں کے انداز لولاکی
بجلی کے چراغوں سے پھیلے گرتاریکی
کرو پھر سے روشن وہ شمعِ افلاکی
ھے تجھ کو گوارہ گو، نہیں خدا کو گوارہ یہ
حوّا کی عُریانی، سلطاں کی سفّاکی
چمن کی ڈالیوں پر، پھربلبلیں ھیں آبیٹھی
لگی ھیں آزمانے پھروہ، صیّاد کی ھوسناکی
زاغ و کوئل ھیں بیٹھے، چمن کے شاخساروں میں
یہ وقت ھے آزمانے کا، دِل و نظر کی بے باکی
تیرے کُن کا لیتی ھے امتحاں، یہ دُنیا
فیکُون کر وہ سب، جو خُدا نے نہ کی
یہ بتانِ آزر ھیں پُرشکوہ، دیکھنے میں
صد ھزار ٹکڑے کردے، اِک ضرب لَا کی