ہے یہ کارزار سجا ہوا
ہے اک بازار سجا ہوا
یہ سچائی کی سڑ ک نہیں
یہا ں سچ اور جھُوٹ میں فرق نہیں
د ھوکہ دہی کہیں پہ ترک نہیں
دوستی میں خلوُص کا عرق نہیں
رشتوں کی بولی ہوتی ہے
یہاں خوُن کی ہولی ہوتی ہے
زخمُوں پہ نمک پاشی ہے
اور ہر طرف بدمُعاشی ہے
کہیں سونا ہے کہیں چاندی ہے
دُنیا دولت کی با ندی ہے
کہیں خلوُص نہیں کہیں پیار نہیں
یہاں عشق کا کاروبار نہیں
یہاں چمک دمک چُندھیاتی ہے
سب سودا یہاں پر ذاتی ہے
بس سمجھ مجھے یہ آتی ہے
ہر بات میری جذباتی ہے
کوئی کہے تو کیا مُجھے سودائی
کوئی کہے کہ ہوں میں ہرجائی
کوئی لاکھ کہے مُجھے بے وفا
کسی دل کا خوُں تو نہیں کیا
باتوں میں کسی کی کھونا نہیں
ہر چمکتی شے کبھی سونا نہیں