ہر بار سنورتا جائے

Poet: By: UA, Lahore

اک بار نہیں دل میں ہر بار اترتا جائے
اک روپ سہانا سا ہر بار سنورتا جائے

وہ سامنے آکر بھی کچھ کہہ نہیں پائے
معصوم نگاہوں سے بس دیکھتا جائے

شاید اسے دنیا کی رسموں کا پاس ہے
میرا ہے مگر مجھ سے دور ہوتا جائے

محرومیوں نے جس کو بے حس بنا دیا
اس دل سے محبت کا احساس مٹتا جائے

پہلے دل شکستہ ہوا گردش افلاک سے
اب عقل وخرد کا بھی ساتھ چھوٹتا جائے

تعبیر کی تلاش میں ناکامیوں کے بعد
خوابوں کا سلسلہ بھی اب ٹوٹتا جائے

عظمٰی قدم سنبھال کے رکھنا دیار خار میں
ورنہ تو زخموں کا سلسلہ بڑھتا جائے

Rate it:
Views: 453
02 Jan, 2009