ہر جبر کی دیوار کو توڑیں گے کسی دن

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ہر جبر کی دیوار کو توڑیں گے کسی دن
ہم ظلم کی آغوش سے نکلیں گے کسی دن

تم دیکھنا اسمان بھی برساۓ گا پتھر
ہم ظلمتِ انساں پہ جو بولیں گے کسی دن

کیوں روز بہایا یہاں جاتا ہے نیا خون
ہم ایسی رسومات کو توڑیں گے کسی دن

فی الحال ضمیر ان کا تو سویا ہوا ہے پر
یہ مارے گۓ لوگ بھی اٹھیں گے کسی دن

بچوں کا لہو دے کے بھی چپ ہیں جو ابھی تک
یلغار کی صورت وہی ابھریں گے کسی دن

پیتے ہیں تو کیوں دیر تلک ڈولتے ہیں لوگ
اس چیز کو ہم پی کے ہی دیکھیں گے کسی دن

نام اہلِ محبت کی زباں پر ہے ہمارا
ہم نوکِ سناں پر سے بھی گزریں گے کسی دن

جو آج مرے درد پہ ہنستے ہیں جہاں میں
وہ لوگ مجھے ٹوٹ کے روئیں گے کسی دن

جس سے ہو محبت اسے سجدے نہیں کرتے
ہم اپنے خدا کو گلے مل لیں گے کسی دن

جو لوگ ستم سہہ کے بھی چپ رہتے ہیں باقرؔ
برسیں گے تو پھر ٹوٹ کے برسیں گے کسی دن

Rate it:
Views: 567
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL