اک بار ہم سے کہہ دو میں تیرا ہو گیا ہوں
تیری چاہتوں کی وادی میں کھو گیا ہوں
برسوں تمہارے ہجر کی راتوں میں جاگتا رہا
اب وصل کی پناہوں میں آ کے سو گیا ہوں
تم سے بچھڑا تو مسکراہٹیں بکھیرتا رہا
لیکن تمہیں ملنے کے بعد آج رو گیا ہوں
اب تو تمہیں مجھ سے کوئی شکایت باقی نہیں رہی
میں سارے گلے شکوے اشکوں سے دھو گیا ہوں
اپنے ہر خواب کو سراب کے سپرد کر دیا
ریگ جنوں میں آیا ہوں اور کھو گیا ہوں