دنیا کے سبھی غم میرا در دیکھ رہے ہیں
آشوب میری چشم تر دیکھ رہے ہیں
سب اپنے چلے آج مجھے چھوڑ کے تنہا
تنہائیوں کے سائے میرا گھر دیکھ رہے ہیں
پایا ہے کسے اور کسے کھویا یہاں پہ
ہے جو ملا ہم کو اجر دیکھ رہے ہیں
تھے جس پہ بنائے دو پیار بھرے دل
جلتا ہوا وہ بوڑھا شجر دیکھ رہے ہیں
ہر روز نیا دے کہ زخم کہتے ہیں سب ہی یہ
ناصر تیرا ہم آج صبر دیکھ رہے ہیں