ہر شخص آنکھوں سے گرایا نہیں جاتا
وہ اپنا ہی ہوتا ہے جو منایا نہیں جاتا
تمنا کے چراغ تو چلاتے ہیں سبھی لوگ مگر
کر کے چاک گریباں تو سبھی کو دکھایا نہیں جاتا
آنسو جو بہاتے ہیں انہیں ذرا غور سے دیکھو
اک موتی بھی وہاں جذبوں کا پایا نہیں جاتا
صدق الفت کی جو بات ہیں کرتے
اک عہد وفا تو ان سے نبھایا نہیں جاتا
چاہو جسے بھی شیری دکھ بانٹ لو اس کے
اپنی خوشی کے لئے تو کسی کو رلایا نہیں جاتا