ہر شخص ہے بغاوت پہ آمادہ
Poet: Shari By: shabir, karachiکیسی ہوا چلی ہر پنچھی ہو چلا بغاوت پہ آمادہ
جھولی پھیلاؤ کہ اب کشکول ہو چلا بغاوت پہ آمادہ
سسک رہی ہے حیا چھلنی ہے آبرو یہاں
ہر شخص ہے اس نظام سے بغاوت پہ آمادہ
اب کے عجب چال چلی معمار وطن نے
شہر کی ہر دیوار ہے اب بغاوت پہ آمادہ
عجب نصاب ہے طفل مکتب کا ان دنوں
ہر بچہ ہے اب اپنے باپ سے بغاوت پہ آمادہ
وار اس قدر شدید ہے انا کے پندار پر
روح ہو چلی ہے اب جسم سے بغاوت پہ آمادہ
More General Poetry






