ہر لمحہ انتظار کا بڑھتا چلا گیا
یوں دور جدائی کا گزرتا چلا گیا
ان کے پاس آنے جانے کی تمنا میں
ہاتھوں سے میرے وقت پھسلتا چلا گیا
دنیا سے کوئی بات چھپائی نہیں گئی
آنکھوں کی زباں راز دل کھلتا چلا گیا
دل سے ان کا نام مٹانا ممکن نہیں رہا
جن کا نقش ہمارے دل پہ بنتا چلا گیا
اک دوستی کے پیچھے تنہائیاں ملیں
اپنا ہر ایک دوست دشمن بنتا چلا گیا
سوچا کہ ہم بھی دل کا رشتہ جوڑ کے دیکھیں
پھر اپنوں سے رشتہ اپنا ہر اک ٹوتتا چلا گیا
خوشیوں سے اپنا دامن پہلے بھی تہی تھا
اور اب غموں کا ساتھ بھی چھوٹتا چلا گیا
درد ہجر جس نے نہ چھوڑا میرا ساتھ
ہر زخم دل زخم جگر بھرتا چلا گیا
صحرائے زندگی کا طویل تر سفر
چلتے رہے چلتا رہا چلتا چلا گیا
عظمٰی ہمارے سامنے طویل راستہ
طویل سے طویل میں ڈھلتا چلا گیا