ہزاروں حسرتوں کا بوجھ سر پہ
لئیے رہنے کو یہ اکیلی جان
دِل کی باتیں ہزارھا لیکن
بات کہنے کو یہ اکیلی جان
کئی دِلوں کے در وا ہونے لگے
مگر رہنے کو یہ اکیلی جان
بھنور کے گِرد لہروں کی روانی
اور بہنے کو یہ اکیلی جان
جان لیوا ہیں تیری سب باتیں
اور سہنے کو یہ اکیلی جان