ہماری آستینوں میں سانپ رہتےہیں

Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAM

ہماری آستینوں میں سانپ رہتےہیں
یہ بات سوچ کرہم کانپ جاتےہیں
اصغر اب اتنے نادان نہیں رہے
اب ہم لوگ انہیں بھانپ لیتےہیں
ہم جن کو دعاہیں دیتےرہتےہیں
وہی ہمیں برےشراپ دیتےہیں
ہمیں جس دل میں جگہ ملے
وہاں لگا اپنی چھاپ دیتےہیں
ہم ابھی بسترمرگ پہ ہیں وہ
درزی کو کفن کاناپ دیتےہیں

Rate it:
Views: 627
22 May, 2012