ہماری انا
Poet: Adnan Muhsin By: Uzma Ahmad, Lahoreضرورتوں نے ہماری انا کو مارا ہے
وگرنہ کفر کا سجدہ کسے گوارہ ہے
تمہاری خیر خبر پوچھنے چلے آئے
ہمیں لگا تھا کسی نے ہمیں پکارا ہے
سنہری دھوپ تیرے روپ کی علامت ہے
شب سیاہ تیری زلفوں کا استعارہ ہے
جو تیری آنکھ کا آنسو پلک نے سینچا تھا
زمانے والوں کی خاطر وہ اب ستارہ ہے
تمہی سے منفعت کار گہہ ہستی تھی
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارہ ہے
تمہیں ڈبونے کو جس نے بھنور تراشے تھے
اسی کے دست تصرف میں ہی کنارہ ہے
یہ رتجگوں کی اذیت ہے اپنی آنکھوں میں
کہ آئینوں سا کوئی خواب پارہ پارہ ہے
More General Poetry






