ہمارے بعد محبت پہ یوں زوال آیا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ہمارے بعد محبت پہ یوں زوال آیا
وفا ،وفا نہ رہی حسن پر بھی کال آیا

کسی نے زخم اٹھاۓ نہ پھر ہماری طرح
کوئ بھی شخص ہماری نہ پھر مثال آیا

کسی کو بھی نہ میسر ہوا محبت میں
ہمارے حصے میں جو درد باکمال آیا

کہیں اسے بھی غم ہجر نے نہ گھیرا ہو
جو رات گرد ہماری لحد پہ ڈال آیا

کہ اس کے بن میں بھلا جی بھی پاؤں گا کہ نہیں
بچھڑتے وقت اسے کیوں نہ یہ خیال آیا

میں کیسے مان لوں گھر جا کے وہ بہت رویا
بچھڑ کے جس کی جبیں پر نہ کچھ ملال آیا

کوئ تو ہو گی مراسم کے ٹوٹنے کی وجہ
ہر ایک شخص کا ہم کو یہی سوال آیا

کچھ اس طرح سے بھی کھاتے رہے ہیں ہم دھوکے
زمانہ روز بدل کر نئ جو چال آیا

ہماری عمر ہی گزری ہے ہجر میں باقرؔ
وصال یار کا پھر سے نہ کوئ سال آیا
 

Rate it:
Views: 492
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL