ہمارے شوق کی یہ انتہا تھی

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ہمارے شوق کی یہ انتہا تھی
قدم رکھا کہ منزل راستا تھی

بچھڑ کے ڈار سے بَن بَن پِھرا وہ
ہرن کو اپنی کستوری سزا تھی

کبھی جو خواب تھا وہ پا لیا ہے
مگر جو کھو گئی وہ چیز کیا تھی

میں بچپن میں کھلونے توڑتا تھا
میرے انجام کی وہ ابتدا تھی

محبّت مر گئی مجھ کو بھی غم ہے
میرے اچھے دنوں کی آشنا تھی

جسے چُھو لوں میں وہ ہو جائے سونا
تجھے دیکھا تو جانا بددعا تھی

مریضِ خواب کو تو اب شفا ہے
مگر دنیا بڑی کڑوی دوا تھی

Rate it:
Views: 593
12 Oct, 2011