ہمارے نصیب میں بھی کاش وصال ہوتا
زندگی یوں نہ اُجڑا ہوا سا خیال ہوتا
جُھرمٹ ستاروں کے ہوتے ہمارے آس پاس
بدنامیوں کا نہ بِچھا ہوا جال ہوتا
جیسے کر گئےنام رانجھا‘ مجنوں و فرہاد
ویسے ہی ہم سے بھی کوئی کمال ہوتا
ہم بھی فہرستِ عاشقاں میں لکھے جاتے
ہمارا پیار بھی اے کاش بے مثال ہوتا
حسرتیں ساتھ نہ چھوڑتیں عمر بھر ہمارا
اُمید و آشا سے تو نہ قلب کنگال ہوتا
یا آتے ہی نہ اِس دلدل میں کبھی
جیتے ہی رہتے سدا‘جینا نہ محال ہوتا
یا آئے تھے تو کامیاب لوٹے ہوتے
نامِ محبت ہم سے نہ پامال ہوتا
جو حال ہےمیری نادان محبت کا ہائے
یہ نہ ہوتا کبھی‘ خوش حال ہوتا